Tuesday, 22 December 2015

شکر ...!

وہ بو لیں نا شکری سے شکر تک کا سفر میں نے جا نے کب طے کیا ... میں گریہ کیا کرتی تھی ہر اس چیز کے لیے جو مجھے ملتی نہیں تھی شکوہ شکایتیں ,ربّ سے روٹھ جا تی تھی ..اس ضدی بچے کی طرح جو ہر وہ چیز حاصل کرنا چا ہتا ہے جس پر وہ ہا تھ رکھ دے.. میں ہر عنا یت کو بھول جا تی تھی اور مجھے یا د رہتا تو بس اتنا کہ میں نے جو مانگا مجھے ملا نہیں... لیکن میں اس بات کو بھول بیٹھی تھی اگر بچہ ماں سے ہاتھ میں کو ئلہ پکڑنے کی ضد کر ے تو کیا وہ اسے تھما دے گی؟وہ تو پھر ماں سے ستر گنا زیادہ محبت کرنے والا با ریک بین ,خبردار ,کریم ,رحمان ہے,, رفتہ رفتہ میر ے سا منے کچھ حقیقتیں کھلنا شروع ہو گئیں کہ جن چیزوں کے لیے میں آہ و زاری کر رہی تھی اگر عطا کر دی جا تیں تو میں بہت بڑے نقصان اٹھا تی...ایسا میرے ساتھ اتنی با ر ہوا کہ وہ شکوہ شکا یتیں سجدہُ شکر میں بدلنے لگے... بے شک انسان بے صبرا ,نا شکرا ہےاور اللّٰہ بہت کریم.. جب سے میں نے اس حقیقت کو دل و جان سے قبول کر لیا ہے کہ اللّٰہ جو کرتا ہے بہتر کرتا ہے میری زندگی اطمینا ن سے بھر گئی ہے الحمدللّٰہ.. دوسروں کی غلطیوں کا با ریک بینی سے جا ئزہ لینا نہایت آسان ہےself analysisn نہایت مشکل.. یقین مانو سیرت اپنے آپ کو آئینہ دکھا نے سے زیا دہ تکلیف دہ عمل کوئی نہیں لگتا یہ ماننا کہ آپ غلطی پر ہیں.. کیونکہ ہمارے اندر ایک چیز بہت شدومد سے بیٹھی ہو ئی ہے اور وہ ہے دوسروں کو ظالم خود کو مظلوم سمجھنا. ہم پر بہت سی پریشا نیا ں ہماری اپنی خطاؤں کی وجہ سے آتی ہیں ..اس لیے اپنا جا ئزہ مسلسل لیتے رہنا چاہیئے کہ آپ کہاں غلط ہیں..ایک اچھے انسان اور ایک اچھے مسلمان بننے کے لیے یہ بہت ضروری ہے ..اور اگر آپ ہی اپنی ذات کے ساتھ سچے نہ ہوئےاور محض مظلومیت کی چادر اوڑھے یہی سوچتے رہے کہ غلطی دوسرے کی ہے تو یاد رکھیں *خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی نہ ہو جس قوم کو اپنی حالت کے بدلنے کا خیال آپ* *⭐©حیا مریم*

No comments:

Post a Comment