اخلاص ایک بہت قیمتی شے ہے..با لکل خا لص ہو جا نا ہر ملاوٹ سے ماورا ہو کر ربّ کر یم کا ہو جا نا اخلاص ہے..
جیسے محبت میں انسا ن اردگرد کی چیزوں سے بے نیا ز ہو جا تا ہے اسے چا ہیئے ہو تی ہے صرف اور صرف اپنے محبوب کی رضا .وہ ایک پروانہ بن جا تا ہے جسکا محور صرف اور صرف محبوب کی رضا ہو تی ہے کو ئی دکھا وا نہیں ہو تا وہ دنیا والوں کو دکھا نے کے لیے محبوب سے محبت نہیں رکھتا اسلئیے رکھتا ہے کیونکہ اسکا من اپنے محبوب کی طرف ما ئل ہو تا ہے..
اللّٰہ سے جن لوگوں کو حقیقی محبت ہو جا یا کر تی ہے نا پھر دنیا ان کے دل سے نکل جا تی ہے...وہ خا لص ہو جا تے ہیں اپنے ربّ کے لیے...
تم کیا جا نو دنیا کا دل سے نکلنا کیا ہے؟دنیا میں رہتے ہو ئے اپنا دل اللّٰہ سے لگا ئے رکھنا .
ہر وہ کا م کر نا جو ربّ کر یم کو راضی کر دے .دنیا والوں سے محبت رکھنا تو اس لیے کیونکہ وہ اپنی مخلوق سے محبت کر تا ہے..
اور پتا ہے پھر انسان کو فرق نہیں پڑ تا دنیا اسکے خلوص کو سمجھے یا نہ سمجھے ..جا نے یا نا جا نے وہ سراپا ئے خیر بن جا تا ہے..
جب ہم دنیا کے ساتھ لین دین کا حساب رکھنا چا ہتے ہیں نا احسان کر کے احسان لینے کی تمنا , کسی کا کام کر کے اس سے یہ توقع رکھ کے بیٹھ جا نا یہ میرے بھی کام آئے.کو ئی نیک کا م اسلئے کر نا دنیا والے پا رسا سمجھیں یا کسی بھی نا دار,مسکین کو اس لیئے کھلانا کہ آتے جا تے آپکو سلیوٹ مارے اور جھک کے احسان مند رہے .تو یہ کا م دنیا پا نے کے لیے ہیں آخرت کے لیے نہیں..نیت کا یہ فرق آپکی بڑی بڑی نیکیوں کو جلا کے راکھ کر دیتا ہے کیونکہ وہ کام آپ اللّٰہ کے لیے نہیں بلکہ دل میں اپنی تھوڑی سی غر ض چھپا کر انجام دے رہے ہیں..
یہ باتیں اس چیز کی علامت ہیں کہ ہم دنیاداری میں گھرے ہو ئے ہیں ..اور جب انسان دنیا داری میں گھر جا یا کر تا ہے تو اسکا دل ہر دم غم سے بھرا رہتا ہے..میں نے فلاں کے ساتھ بھلا ئی کی لیکن اس نے میرے احسا نوں کا بھرم نہ رکھا ..میں لوگوں کا بھلا کر تی ہو ں پر وہ برا کرتے ہیں..شاید ہم میں سے ہر کوئی کبھی نہ کبھی یہ گلہ کر تا نظر آتا ہے..
دیکھئے ربّ کریم کیا فر ماتے ہیں
*اوراحسان کر کے زیا دہ لینے کی خواہش نہ کر .اور اپنے رب کی راہ میں صبر کر
(المدثر :7)*
جب آپ pure ہو جا تے ہیں نااللّٰہ کے لیے اور دنیا پا نے کی طمع لا لچ آپکے دل سے نکل جا تا ہے یقین مانیے دنیا آپکے قدموں میں ڈھیر کر دی جا تی ہے..اور دنیا والوں کے دل میں آپکی عزت و محبت ڈال دی جا تی ہے یہ ہے بدلہ میرے ربّ کے لیے خالص ہو نے کا
دنیا اور آخرت دونوں میں ہی اسکے فا ئدے ربّ کر یم کی رضا کے ساتھ..
اور دنیا ایک سراب ہے جسکے پیچھے جتنا بھا گتے جا ئیں گے پیاس اور بڑھتی جا ئے گی اور جب اسکے قریب پہنچیں گے تو معلوم ہو گا چمکتی ریت کو پا نی سمجھ کر ہم بھا گتے رہے..ہا ئے افسوس اس مشقت میں صرف اور صرف غم ہے.
اس دن بہت سے منہ والے ذلیل ہوں گے.سخت محنت کر نے والے تھکے ماندے.(الغا شیۃ:3-2)
وہ وہی لوگ ہو ں گے جو دنیا کے پیچھے بھاگتے رہے اپنے پیدا کر نے والے کو ,اپنی آہو زاری کو سننے والے کو ,اپنے پروان چڑ ھا نے والے کو ,اپنے کھلانے والے,بہت محبت کر نے والے رب ّ کو بھلا کر دنیا میں بھی غمگین رہے اور آخرت میں بھی..
اور بہت سے منہ (والے) اس روز شاد مان ہو ں گے.اپنے اعمال (کی جزا ) سے خوش دل.
بہشت بریں میں.وہاں کسی طر ح کی بکوس نہیں سنیں گے.اس میں چشمے بہ رہے ہوں گے.وہاں تخت ہو ں گے اونچے بچھے ہو ئے .اور پینے کے برتن (قرینےسے ) رکھے ہوں گےاور گاؤ تکیے قطار لگے ہو ئے.اور نفیس مسندیں بچھی ہو ئی . (الغا شیۃ:16-8)
یہ بدلہ اپنے ربّ کے لیے خا لص ہو نے والوں کا اور بے شک میرا ربّ کبھی بے قدری نہیں کرتا..
ہم دنیا کے پیچھے بھا گنے والے سمجھتے ہیں کہ دین کو اپنا نے سے ہم دنیا کی رنگینیاں کھو دیں گے..مگر دین کو جا نے بغیر اپنا ئے بغیر ہم اسکا ذائقہ کیسے چکھ سکتے ہیں اسکے ثمرات کیسے دیکھ سکتے ہیں ..
اتنا بے سمت نہ چل .
کہ لوٹ کے گھر جا نا ہے...!
©حیا مریم
لفظ بولتے ہیں
Saturday, 16 April 2016
اخلاص
Thursday, 24 March 2016
امر بیل
Wednesday, 2 March 2016
من کا مندر
Saturday, 9 January 2016
مٹی
Tuesday, 22 December 2015
زمین کا قرض
شکر ...!
بلاعنوان
دسمبر کی خنکی میں پاک ٹی ہاوس لو گوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا کہیں ادبی بحث ہو رہی تھی تو کہیں حالات حاضرہ پر ٹیبل ٹاک غرض شا ید تما م لوگ ہی ملک کے تمام مسائل اس ٹیبل ٹاک سے حل کر نے پر مصر نظر آ رہے تھے..
زینیہ سکندر ایک کو نے میں بیٹھی سوچ رہی تھی کہ کاش کوئی گفتار کے ساتھ کردار کا غازی بھی ہو..
اچانک جی سی یو نیورسٹی کی کچھ سٹو ڈینٹس مع اپنی گو لیگز کے اسکے قریب مو جود ٹیبل پر آن بیٹھیں..
ایک سٹوڈنٹ مخا طب ہو ئی میڈم ہماری تعلیمی اصلا حات اتنی کمزور کیوں ہیں کہ ہم مغرب کی بیسا کھیوں کے بغیر کھڑے نہیں ہو پا رہے ہم اپنے مزہب کے با رے میں اتنے کمپلیکس کا شکا ر کیوں ہیں ...
ہمارے میٹر ک اور ایف ایس سی کی سائنس کی کتا بوں کے شروع میں ہی قرآن کی ایسی خو بصورت آیات دی گئی ہیں جو سائنس اور مز ہب کے تعلق کو بہت خو بصورتی سے ظا ہر کر رہی ہیں پر افسوس کہ اسا تذہ ان صفحات کو پڑ ھا نا تو درکنا ر دیکھنے کی زحمت بھی محسوس نہیں کر تے...
ہما رے ہا ں ایک بہت غلط concept ہے کہ مذہب سے جڑنے والے لوگ دنیاوی تعلیم سے دور ہو جا تے ہیں ..
اگر ایسا ہے تو پھر ہم نے اپنے دین کو صحیح جا نا نہیں ..با ر با ر قرآن میں ذکر آتا ہے غو ر کرو اللّہ کی بنا ئی ہو ئی کا ئنات میں ..با ر بار اس چیز کا ذکر آخر کیوں؟؟؟
ایک سٹو ڈنٹ بولی وہ اسلئے تا کہ ہم اسکی کا ئنات میں اسکی کا ریگری میں غور کر سکیں ...اور جتنا غور کریں اتنا ہی اسکو دل کے قریب محسوس کر تے ہیں اتنا ایمان پختہ ہو تا ہے اتنی ہی اس سے محبت بڑھتی ہے...
*کیا وہ دیکھ نہیں رہے کہ ہم نے رات کو اس لیے بنا یا ہے کہ وہ اس میں آرام حا صل کرلیں اور دن کو ہم نے دکھلانے والا بنا یا ہے.یقیناً اس میں نشا نیا ں ہیں جو ایما ن و یقین رکھتے ہیں (النمل:86)*
نشا نیاں یعنی clues جو ہمیں کسی نتیجے پر پہنچنے میں مدد دیتے ہیں..
ہماری اپنی نسل کے ساتھ سب سے بڑی زیادتی یہ ہے کہ ہم نے انہیں قرآن سے نہیں جوڑا..جنہیں جو ڑا ہے انھیں دنیا کی سا ئنس نہیں پڑھا ئی..یہ وہ چیز ہے جسں نے ہمارے مذہبی طبقے او ر پڑھے لکھے طبقے کے درمیان ایک ایسا خلا پیدا کر دیا ہے کہ دونوں ہی ایک دوسرے کو extremist اور گمراہ ہو نے کے طعنے دیتے ہیں ...اب دیکھیں آپ میں اورnon believers کے اندر کیا فر ق ہے وہ یہ کہ وہ ان نشا نیوں کو دیکھتے ہیں مگر ان کے پا س ایمان نہیں آپ کے پا س الحمد للّہ ایمان ہے مگر آپ نشا نیوں پر غو ر نہیں کر تے..جب ایمان اور ان نشا نیوں پر غور قر آن میں تفکر مل جا ئیں گے تو ایسا خو بصورت بندھن بندھ جا ئے گا کہ آپ حیران رہ جا ئیں گے...
ہمارا مزہب ہمیں وہ چیزیں 1400 سال پہلے define کر چکا ہے جو سائنس آج کر رہی ہے..تو کمپلیکس کس چیز کا ؟؟؟
آپ خود قر آن سمجھیں اسکی نشا نیوں پر غور کر یں ..لوگوں کو بتائیں آپکا دین کتنا سچا ہے..
* کہہ دیجیئے کہ تمام تعریفیں اللّہ ہی کو سزاوار ہیں .وہ عنقریب اپنی نشا نیاں دکھا ئے گا جنہیں تم (خود )پہچان لو گے اور جو کچھ تم کر تے ہو اس سے آپ کا رب غافل نہیں (النمل:93)*
قر آن میں فزکس ,با ئیو لوجی ,ایمبریولوجی ,سو شیا لو جی,ہیو مینٹی غرض ایک ایک چیز بیا ن کر دی گئی کو ئی کھو لے تو سہی ,,یہ کتاب کیا مردوں پر پڑ ھنے کے لیے اتا ری گئی؟؟؟یہ ہم زندوں کے لیے ہے تا کہ ہم ان clues کو follow کریں انہیں سمجھیں قرآن کو سجا بنا کر الماری کے سب سے اوپر والے خانے میں نہ رکھ دیں اسے پڑھیں ایمان میں اور زیا دہ ہو جائیں ...
*"اور اسی نے زمین میں پہا ڑ گا ڑ دیئے ہیں تا کہ تمہیں لے کر ہلے نہ.اور نہریں اور راہیں بنا دیں تا کہ تم منزل مقصو د کو پہنچو."
(النحل:15)*
ان آیات میں جو با ت اب ثا بت ہو رہی ہے 1400 سال پہلے بتا دیا گیا ہماری زمین یعنی earth میں جو پہاڑ ہیں وہ جتنے زمین کے اندر ہیں اتنے ہی با ہر یہ ہماری زمین میں ہک کا کا م کر رہے ہیں جو زمین کو سٹیبل رکھے ہو ئے ہے ورنہ زمین ہمیں لے کر ڈگمگا جا تی...
آجکل زلزلے آنے کی شر ح میں جو اضا فہ ہو رہا ہے وہ اسی لیے ہے کیونکہ پہا ڑ بڑی تعداد میں کا ٹے اور تراشے جا رہے ہیں ..
آج زینیہ سکندر کا یہا ں آنا رائیگاں نہیں گیااسکو ایک سمت مل گئی تھی جسے اسنے تلاشا ہی نہ تھا ...
*حیا مر یم*