Tuesday, 22 December 2015
زمین کا قرض
کبھی تم نے زمین پہ چلتے ان کیڑے مکوڑوں کو دیکھا ہے نور پہلے یہ چیونٹیوں کو کھا تے ہیں اور جب یہ مر جا تے ہیں تو یہ ننھی چیونٹیاں ان کو نوچ کھا تی ہیں ...
اللہ کا فر مان ہے *زمین پر اکڑ کر نہ چلو *
جانتی ہو ہم سب پر یہ زمین جس پر ہم چلتے ہیں اسکا قر ض ہے...
کیا؟؟زمین کا قر ض؟؟؟؟
ہاں زمین کا قرض..جو یہ ہے کہ ہم اس پر عاجزی سے رہیں ,,غا صب بن کر نہیں,حاسد بن کر ,دوسروں پر ظلم کر کے انکو تکلیف پہنچا کر نہیں ,اللہ کے احکا مات کو چھوڑ کر نا فرمانیاں کرنا اس مٹی اس زمین کے سا تھ بہت بڑی خیانت ہے..اور مرنے کے بعد ہم جو اس مٹی کی آغوش میں چلے جا تے ہیں نا وہ اپنے ایک ایک قرض کا حساب لیتی ہے..اور یہی کیڑے مکو ڑے اسکا حساب لینے میں اسکی مدد کرتے ہیں....
اور رہی بات ان لوگوں کی جو اسکا قرض خوش اسلوبی سے ادا کرتے ہیں یقین مانو زمین کے سر اسکا قرض ہوتا ہے اور یہ اپنا قرض ادا کرنا خوب جا نتی ہے...کیا تم نے یہ سنا ہے کہ شہید کے جسد کو مٹی نہیں کھاتی؟؟؟یقیناً جو اللہ کے احکا مات پر عمل کرتے ہیں اور اسکا خوف دل میں رکھتے ہیں زمین انکے لیے کشادہ ہو جاتی ہے انکو مر حبا کہنے کو..زمین انکو اپنے اندر سمیٹے بہت خوش ہوتی ہے...اور انکی قبر جنت کے با غوں میں سے ایک با غ بنا دی جا تی ہے...دنیا کی زندگی بہت مختصر ہے نوراسکی محبت میں اتنی کھو نہ جا نا کہ اپنے سر جو قرض ہیں انکو بھول بیٹھو ....ورنہ جب مٹی کے سپرد کر دی جا ؤ گی تو کو ئی بچا نے والا نہ ہوگا...
حیا مریم...!
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
خوبصورت تحریر جی ماشاءاللہ
ReplyDelete